محبوب

میں چراغوں کے کام آتا ھوا
بجھ گیا، روشنی بناتا ھوا
وہ بھی دل میں مرے اترتی ھوئی
میں بھی اس کو پسند آتا ھوا
پھر وہ آنکھوں سے ھو گیا اوجھل
دور تک ہاتھ کو ہلاتا ہوا
جھیل میں تیرتا ہوا مہتاب
دھن اداسی کی گنگناتا ہوا
روز صحرا میں چھوڑ آتا ہے
راستہ اس گلی کو جاتا ہوا
وقت لوٹ آئے گا کسی بھی وقت
اپنے چھوڑے نشان مٹاتا ہوا
میں کہیں کا نہیں رہا، محبوب
اس کے دل میں جگہ بناتا ہوا
ڈاکٹر محبوب احمد کاشمیری