تزکیہ نفس
تزکیہ نفس کیا ھے؟
میری یہ سمجھ قرآنی آیات پر غوروفکر اور انسانی فطرت و عمل کے مشاھدے اور دنیاوی علم کو سامنے رکھ کر میں نے اخذ کی ہے. اس سے اختلاف اور اس میں اضافہ کی بہت گنجائش ھے.
انسان کا ایک جسم مٹی سے بنایا اور اسکے اندر دماغ ھے جو اصل میں برائی یا اچھائی کرنے کی صلاحیت رکھتا ھے .
دماغ کے فنکشن کے لحاظ سے تین درجات ھیں .
پہلا درجہ
سب سے اوپر ھے شعور ۔ یعنی white matter ۔ اس میں فرنٹل لوب سوچنے میں سب سے اھم ھے .
شعور پر انسان کو اختیار دیا گیا ھے. اسلئے قران میں بعض جگہ تنقیدی الفاظ استعمال ھوتے ھیں جیسے “شعور نہیں رکھتے” یا ” نرے جاھل ھیں”
اور بعض جگہ دعوت دی گی ھے “کہ کوئی ھے کہ سوچے سمجھے ”
شعور اصل میں سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ھے اور یہ انسان کے اختیار میں ھے. اسلئے ھدایت یا ایمان ان کو ملتا ھے جو اسےپانے کیلئے شعور کو استعمال کرتے ھوئے غوروفکر اور کوشش کرتے ھے.
دوسرا درجہ
اب دماغ میں ایک دوسرا خانہ ھے اس کا نام ھے نفس . اس کا تعلق خواھشات سے اور جزبات سے ھے.
میرے خیال میں دماغ میں یہ deep grey matter یا لاشعور کہلاتا ھے. اور ھمیں اس تک پوری رسائی نہیں ھے۔ میرے خیال میں نفس لاشعور میں ھے۔
اس نفس میں اچھائئ اور برائی دونوں کی طرف راغب ھونے کا رجحان رکھا گیا ھے. یہ غیر شعوری عمل یعنی “fight and flight reaction”
میں بھی استعمال ھوتا ھے۔
تیسرا درجہ
تیسرا حصہ ھے brain stem & spinal cord۔
یہ حصہ سوچتا نہیں بلک اوپر والے دو حصوں یعنی شعور اور لاشعور کا حکم جسم کو منتقل کرتا ھے تاکہ جسم عمل کرے اور جسم سے معلومات اکھٹی کرکے شعور اور لاشعور کو واپس دیتا ھے . شعور اور نفس جو لاشعور میں ھے انکھوں کانوں وغیرہ سے بھی معلومات حاصل کرتے ھیں. یہ معلومات شعوری اور غیر شعوری عمل کی بنیاد بنتی ھیں۔
جو انسان اپنے شعور کو سوچنے کیلئے استعمال کرتا ھے اور خدا پر ایمان لاتا ھے اور اس کا حکم مانتا ھے اور لاشعور کے خواہشات والے حصہ کو اپنے شعور کے طابع کر لیتا ھے وہ تزکیہ نفس یعنی نفس کی پاکیزگی حاصل کرنا شروع کر دیتا ھے اور اسے یہ عمل اور کوشش اخرت میں کامیابی پانے کیلئے مرتے دم تک جاری رکھنی ھو گئی.۔۔۔۔ یہ انسان کی اس دینا میں آزمائش ھے.
جو نفس کو اپنے شعور کی طاقت سے کنڑول نہیں کرتا اسے اس کا نفس کنٹرول کرنا شروع کر دیتا ھے۔
قدرتی طور پر نفس میں برائی کی طرف رجحان کی فطرت زیادہ ھے۔ اسلئے جب نفس کو کھلا چھوڑ دیا جائے تو یہ بہک جاتا ھے. مشاھدہ کریں کہ کائنات میں روشنی (ایمان ) کو پیدا کرنا پڑتا ھے جبکہ روشنی نہ پیدا کی جائے تو اندھیرے کا غلبہ خود بخود ھو جاتا ھے۔ اسی طرح اگر شعور میں ایمان کی روشنی نہ اجاگر کی جائے تو شعور دنیاوی خواہشاتٍ نفس کا غلام خود بخود ھو جائے گا۔
اس سب میں روح کی کیا حثیت ھے؟ روح خدا کا حکم ھے۔ اس کا مطلب میرے نزدیک یہ ھے کہ جب خدا جسم میں زندگی کی لہر ڈالنے کیلئے حکم دیتا ھے کہ “ھوجا” اور جسم زندہ ھو جاتا ھے. جیسے کسی گاڑی کو سٹارٹ کرنے کیلئے جب چابی گھمائی جاتی ھے تو گاڑی کے انجن کا سرکٹ مکمل ھوتا ھے اور پہلا سپارک پیدا ھوتا ھے اور پھر انجن چلنے لگتا ھے۔ اسطرح روح جسم کے پاور پلانٹ کو جگانے کا یا زندہ کرنے کا خدائی حکم ھے یا انسانی زندگی کی چابی ھے جو موت کے وقت نکال لی جاتی ھے۔
اسلئے جزا اور سزا جسم کو دوبارہ زندہ کرکے ملے گی۔ کیونکہ اچھائئ یا برائی اپنانے کا فیصلہ شعور کرتا ھے۔۔۔۔۔۔۔ جس پر انسان بااختیار ھے!