سورہ الطلاق
اے نبی ، جب تم لوگ عورتوں کو طلاق دو تو انہیں اُن کی عدت کے لیے طلاق دیا کرو۔اور عدت کے زمانے کا ٹھیک ٹھیک شمار کرو،اور اللہ سے ڈرو جو تمہارا رب ہے۔ زمانہءعدت میں نہ تم انہیں ان کے گھروں سے نکالو اور نہ وہ خود نکلیں،الا یہ کہ وہ کسی صریح برائ کی مرتکب ہوں۔یہ اللہ کی مقرر کردہ حدیں ہیں،اور جو کوئ اللہ کی حدوں سے تجاوز کریگا وہ اپنے اوپر خود ظلم کرے گا۔تم نہیں جانتے، شاید اس کے بعد اللہ موافقت کی کوئ صورت پیدا کر دے۔پھر جب وہ اپنی عدت کی مدت کے خاتمہ پر پہنچیں تو یا انہیں بھلے طریقے سے اپنے نکاح میں روک رکھو، یا بھلے طریقے ہر ان سے جدا ہو جاؤ۔ اور ایسے دو آدمیوں کو گواہ بنا لو جو تم میں سے صاحب عدل ہوں۔اور اے گواہ بننے والو گواہی ٹھیک ٹھیک اللہ کے لیے ادا کرو۔
یہ باتیں ہیں جن کی تم لوگوں کو نصیحت کی جاتی ہے، ہر اس شخص کو جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو۔جو کوئ اللہ سے ڈرتے ہوۓ کام کرے گا اللہ اس کے لیے مشکلات سے نکلنے کا کوئ راستہ پیدا کر دے گا اور اسے ایسے راستے سے رزق دے گا جدھر اس کا گمان بھی نہ جاتا ہو۔جو اللہ پر بھروسہ کرے اس کے لیے وہ کافی ہے۔اللہ اپنا کام پورا کر کے رہتا ہے۔اللہ نے ہر چیز کے لیے ایک تقدیر مقرر کر رکھی ہے۔
جو شخص اللہ سے ڈرے اس کے معاملہ میں وہ سہولت پیدا کر دیتا ہے۔یہ اللہ کا حکم ہے جو اس نے تمہاری طرف نازل کیا ہے۔ جو اللہ سے ڈرے گا اللہ اس کی برائیوں کو اس سے دور کر دے گا اور اس کو بڑا اجر دے گا۔
ان کو زمانہءعدت میں اسی جگہ رکھو جہاں تم رہتے ہو، جیسی کچھ بھی جگہ تمہیں میسر ہو۔اور انہیں تنگ کرنے کے لیے ان کو نہ ستاؤ۔
اور اگر وہ حاملہ ہوں تو ان پر اس وقت تک خرچ کرتے رہو جب تک ان کا وضع حمل نہ ہو جاۓ-پھر اگر وہ تمہارے بچے کو دودھ پلائیں تو ان کی اجرت انہیں دو،اور بھلے طریقے سے اجرت کا معاملہ باہمی گفت و شنید سے طے کر لو۔ لیکن اگر تم نے اجرت طے کرنے میں ایک دوسرے کو تنگ کیا تو بچے کو کوئ اور عورت دودھ پلا لے گی۔
خوشحال آدمی اپنی خوشحالی کے مطابق نفقہ دے، اور جس کو رزق کم دیا گیا ہو وہ اسی مال میں سے خرچ کرے جو اللہ نے اس کو دیا ہے۔اللہ نے جس کو جتنا کچھ دیا ہے اس سے زیادہ کا وہ اس مکلف نہیں کرتا۔ بعید نہیں کہ اللہ تنگ دستی کے بعد فراخ دستی بھی عطا فرما دے۔