استخارہ
انفرادی واقعات کسی عمل کے صحیح یا غلط ھونے کی دلیل نہیں۔
اسکی دلیل صرف قرآن و سنت سے اخذ کرنی چاھئیے۔
میرے خیال میں استخارہ کا کنسپٹ یہ ھے کہ انسان دو یا زیادہ فیصلوں کے درمیان ایک چیز کا چناو نہیں کر پا رھا۔ پھر وہ استخارہ کا عمل کرتا ھے اور جو چیز اپنی سمجھ کے مطابق اللہ کا مشورہ یا آشارہ سمجھتا ھے اسے اپنا لیتا ھے۔
تاثر یہ ھے کہ دعا کے برعکس استخارہ کے نتیجہ میں اختیار کیا گیا ھر عمل آخر میں درست ھی ثابت ھو گا کیونکہ اللہ خود سے اپنا مشورہ دے رھے ھیں جو کہ ایک غلط تاثر ھے۔
اللہ نے کہیں نہیں کہا کہ وہ اپنا مشورہ آپ تک اس سلسلے میں ھر صورت پہنچائیں گے۔
ایک آدمی ساری عمر گناہ کرتا ھے اور ھر دنیاوی کام سے پہلے استخارہ کرکے اللہ سے مشورہ حاصل کرلیتا ھے تو یہ تو زیادتی نہ ھو گئی باقی ایمان والوں سے۔
جب آپ دعا کرتے ھیں تو ھو سکتا ھے کہ وہ قبول ھو یا اللہ کی مرضی کچھ اور ھو۔ اور یہی حال استخارہ کے ساتھ ھے ۔
قرآن کہتا ھے:
جب تم کسی کام کا پختہ ارادہ کر لو تو نتائج سے بے خبر اللہ پر توکل کرو۔
ارادہ، فیصلہ انسان نے اللہ کی عطا کی گئی عقل سے کرنا ھے اور اس میں مکمل انرجی اور کوشیش کرنی ھے۔ لیکن دعا اور بھروسہ اللہ پر کریں۔