غزل ۔ شکیل جاذب
لرزتے ہونٹ کہیں کیا بھلا خدا حافظ اگر یہی ہے تمہاری رضا خدا حافظ پڑاؤ رات کا تھا زندگی کا تھوڑی تھا بُلا رہی ہے جرَس کی صدا خدا حافظ وہ میرے سانس کی صورت تھا میرے سینے میں پھر اک دن اُس نے اچانک کہا، خدا حافظ بدل چُکا ہے زمانہ بھی اور منزل…