سورہ القلم
-تمہارا رب ان لوگوں کو بھی خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بھٹکے ہوۓ ہیں ،اور وہی ان کو بھی اچھی طرح جانتا ہے جو راہ راست پر ہیں ۔لہذا تم ان جھٹلانے والوں کے دباؤ میں ہر گز نہ آؤ۔ یہ تو چاہتے ہیں کہ کچھ تم مداہنت کرو تو یہ بھی مداہنت کریں ۔ ہر گز نہ دبو کسی ایسے شخص سے جو بہت قسمیں کھانے والا بے وقعت آدمی ہے،طعنے دیتا ہے،چغلیاں کھاتا پھرتا ہے،بھلائ سے روکتا ہے،ظلم و زیادتی میں حد سے گزر جانے والا ہے، سخت بد اعمال ہے ، جفاکار ہے، اور ان سب عیوب کے ساتھ بد اصل ہے، اس بنا پر کہ وہ بہت مال و اولاد رکھتا ہے۔جب ہماری آیات اس کو سنائ جاتی ہیں تو کہتا ہے یہ تو اگلے وقتوں کے افسانے ہیں ۔عنقریب ہم اس کی سونڈ پر داغ لگائیں گے۔
یقینا خدا ترس لوگوں کے لیے ان کے رب کے ہاں نعمت بھری جنتیں ہیں۔ کیا ہم فرماںبرداروں کا حال مجرموں کا سا کر دیں؟تم لوگوں کو کیا ہو گیا ہے، تم کیسے حکم لگاتے ہو؟کیا تمہارے پاس کوئ کتاب ہے جس میں تم یہ پڑھتے ہو کہ تمہارے لیے ضرور وہاں وہی کچھ ہے جو تم اپنے لیے پسند کرتے ہو؟ یا پھر کیا تمہارے لیے روز قیامت تک ہم پر کچھ عہدوپیمان ثابت ہیں کہ تمہیں وہی کچھ ملے گا جس کو تم حکم لگاؤ؟ان سے پوچھو تم میں سے کون اس کا ضامن ہے؟یا پھر ان کے ٹھیراۓ ہوۓ کچھ شریک ہیں(جنہوں نے اس کا ذمہ لیا ہو)؟ یہ بات ہے تو لائیں اپنے شریکوں کو اگر وہ سچے ہیں۔
جس روز سخت وقت آ پڑے گا اور لوگوں کو سجدہ کرنے کے لیے بلایا جاۓ گا تو یہ لوگ سجدہ نہ کر سکیں گے،ان کی نگاہیں نیچی ہوں گی، ذلت ان پر چھا رہی ہو گی۔یہ جب صحیح و سالم تھے اس وقت انہیں سجدے کے لیے بلایا جاتا تھا اور یہ انکار کرتے تھے ۔
پس اے نبی ، تم اس کلام کے جھٹلانے والوں کا معاملہ مجھ پر چھوڑ دو۔ہم ایسے طریقہ سے ان کو بتدریج تباہی کی طرف لے جائیں گے کہ ان کو خبر بھی نہ ہو گی ۔ میں ان کی رسی دراز کر رہا ہوں،میری چال بڑی زبردست ہے۔