صراط مستقیم
پی ایم سی والے جہاں جاتے ہیں اپنا رنگ جما دیتے ہیں۔۔
آپ مانیں یا نہ مانیں۔۔
ان میں ایک ایسی خوبی ہے جو کسی اور میں کہاں۔۔۔
اور وہ ہے خود اعتمادی۔۔
مثلا آپ دنیا میں کسی بھی ڈاکٹر سے پوچھ لیں chivasu syndrome کیا ہوتا ہے؟
اگر تو اسے آتا ہو گا بتا دے گا۔۔
اگر نہیں تو معذرت کر لے گا۔۔۔
لیکن پی ایم سی والے مجال ہے جو آپ کو شبہ بھی ہونے دیں کہ انھیں نہیں آتا۔۔
آے گا بھی کیسے کہ UQ جو نہیں تھا۔۔
لیکن ایک گھنٹہ اس پر مفصل لیکچر ضرور دیں گے۔۔
بس کچھ ایسا ہی کرتے ہیں جب بدیس میں ہوتے ہیں۔۔
چل دل میرے۔۔۔۔
تو یہ کہانی شروع ہوتی ہے فارینہ کے مانچیسٹر والے گھر سے۔۔
ہم لوگ جب یوکے آے تو ٹوٹو اور فارینہ ہمارے گروپ میں واحد تھے جن کی شادی ہو چکی تھی ۔۔
واحد ایسے کہ آپس میں جو ہوئی تھی۔۔
باقی سارے چھڑے چھانٹ۔۔
سو فی صد آزاد۔۔
ویلے۔۔
اب اکلوتی بہو ہونے کہ ناطے فارینہ کا گھر آبائی گھر قرار پایا
اور یہ روایت اب تک زندہ ہے۔۔
ابھی نئے نئے آے تھے۔۔
جاب اور بہتر سے بہتر کی تلاش جاری تھی۔۔
گاڑی ابھی کسی کے پاس تھی نہیں۔۔۔
ایسے میں آ گیا یو کے میں پہلا کرسمس ۔۔۔
منانا تو تھا نہیں۔۔
اب چار دن کیا کریں۔۔
تو جی کونے کونے سے لشکر جمع ہوے آبائ گاوں۔۔۔
یارانٍ بہشت
تھوڑا سا فوجوں کا تعارف ہو جائے۔۔۔۔۔۔گرچہ مضمون طویل ہو جائے گا۔۔
ٹوٹو اور فارینہ۔۔
نومی اور مسز نومی (اس وقت تک نومی کی شادی ہو چکی تھی اور بھابھی بھی یو کے آ چکیں تھیں ۔۔جب کا یہ واقعہ ہے)
نومی کی ایک ادا بتاتا چلوں۔۔
نومی پہلے اکیلا یوکے آیا اور عمر کی کٹیا میں پناہ لی کہ جب تک جاب نہیں ملتی۔۔
اب روزانہ ساڑھے تئیس گھنٹے ہنسی خوشی ۔۔
کھلکھلاتا رہتا۔۔
اور جیسے ہی شام کے چار بجتے۔۔
گلابی اور نارنجی کلر کی قمیض(بھابھی کا گفٹ) زیب تن کرتا اور بال بکھرا کر۔۔
چہرے پر ہوائیاں لکھتا۔۔
آنکھوں میں آنسو بھرتا۔۔
اور افسردہ شکل بنا کر۔۔
سکایپ کھول کر روزانہ بھابھی کو یقین دلاتا کہ جیسے ہی کچھ بندوبست ہوا وہ بھابھی کو بلا لے گا۔۔
یہ علحدہ بات کہ بھابھی کو آخر اپنا اثر رسوخ استعمال کرنا پڑا۔۔۔
اگلا سپاہی عمر۔۔۔
کامی۔۔۔
آپ کا خادم چالباز۔۔
تجمل۔۔
ٹوٹو کا چھوٹا بھائی عاصم۔۔۔
اور
سب کا دلارا یا سب کا پھٹکارا۔۔
ہمارا ڈھولن عرف عبدالغفار۔۔۔
بھئی اس کے (ڈھولن) تعارف میں بس اتنا ہی کہوں گا کہ۔۔۔۔۔
تاش کی گیم رنگ کا رنگ باز تھا۔۔۔
ایسی مہارت سے کھیلتا کہ سب عش عش کر اٹھتے اور اس کا ساتھی سر پیٹ لیتا۔۔
اپنے پتوں کی کبھی بھنک بھی نہ پڑنے دیتا ۔۔
کراماً کاتبین کو بھی نہیں۔۔۔
ہاں بس اتنا تھا کہ جب اچھے پتے آتے تھے تو چٹکیاں بجا بجا کر خوشی کا گیت گایا جاتا اور جب ایویں سے پتے آتے تو بس آواز گم۔۔۔
سنا ہے آج کل پاکستان میں ہسپتال کی زمین سے تیل نکالتا ہے۔۔۔
خیر یہ تھی وہ فوجیں جو اس دن امریکا دریافت کرنے نکلیں۔۔۔
پھر کچھ یوں ھوا۔۔۔
کولمبس نے جب امریکا دریافت کیا تو وہ ایک عدد جہاز پر گیا تھا۔۔۔
ہماری فوجیں ایک عدد نئی نکور پچیس ہزار پاونڈ کی کار میں روانہ ہوئیں۔۔
اب آپ سوچیں گے کہ اوپر تو کہہ رہا کہ کسی کے پاس کار نہیں۔۔
تو یہ کیا۔۔۔
بس جی مجھے اعتراف کرنے دیں یہ آپ کے خادم چالباز کی خدمات کا اعتراف تھا کہ اس کے گاوں کے مہربانوں نے اسے یہ گاڑی صرف پچاس پاونڈ میں دے دی تھی اور وہ بھی پیٹرول کی ٹینکی فل کر کے۔۔۔
اب یہ مہربانی کیسے ہوئی ۔۔۔
اس کا ذکر آخر میں۔۔۔
جناب اس دن صبح صبح ساڑھے بارہ بجے فارینہ نے شور مچا کر جگا دیا کہ نحوسو اٹھو اور کچھ ناشتہ کر لو۔۔۔
اتنی تڑکے تڑکے۔۔
اگر ناشتے کا نا کہا ہوتا تو ابھی کچھ دیر اور فوجیں محو استراحت رہتیں۔۔۔
خیر ناشتہ کیا اور پھر بہو نے اپنی نگرانی میں برتن دھلوائے۔۔
اس کے بعد ہی وہ تاریخی فیصلہ کیا گیا کہ یہاں کے مشہور و معروف Trafford Centre کو زیارت کا شرف عطا فرمایا جائے۔۔
مجبوریاں۔۔۔۔
اب بندے تھے زیادہ ۔۔
لیکن ہمت تھی جواں۔۔
لہذا فیصلہ ہوا کہ میں گاڑی کے دو یا تین چکر لگاوں گا۔۔
پہلے چکر میں میرے ہمدم تھے عمر۔عاصم ڈھولن اور تجمل۔۔
یہ پرانے وقتوں کا قصہ ہے جب navigators ابھی عام نہیں تھے۔۔
عمر نے کمال مہارت سے راستے کا نقشہ پرنٹ کر لیا اور ایک ایک کاپی ڈھولن اور تجمل نے پکڑ لی۔۔ فیصلہ ہوا کہ جیسے تراویح میں امام کے پیچھے ایک قاری ہوتا ہے۔۔اسطرح تجمل navigator کے پیچھے ڈھولن allegator موجود ہو گا۔۔۔
آپ سب کی آسانی کیلیے یہ سمجھ لیں کہ راستہ اتنا ہی لمبا اور مشکل تھا جیسے کالج سے چناب کلب جانا۔۔
یہ اس لیے کہ سب کو سچوئیشن کی سنگینی کا احساس ہو جائے۔۔
لو جی ٹھمک ٹھمک ہم چل پڑے۔۔
مین روڈ پر پہنچ کر میں نے کہا جہاں سے مڑنا ہو بتا دینا۔۔
بیک وقت دونوں رہنما بولے ۔۔
“جانی فکر ہی نہ کر“۔۔۔۔۔۔
پہلے چوک پر آواز آئی “دائیں ہاتھ لے”۔۔
پیچھے سے ایک کڑک دار نعرہ بلند ہوا “نہیں بائیں ہاتھ” ۔۔
لو جی ایک کہے دائیں تو دوسرا کہے بائیں۔۔
اسی چکر میں میں گاڑی سیدھا لے گیا۔۔
اب مشترکہ لتاڑ پڑی کہ تجھے گاڑی بھی نہیں چلانی آتی۔۔
سیدھی لے کر جانے کو کس نے کہا تھا۔۔
گما دیا نا راستہ۔۔
اب کیا کروں ۔۔
خیر اللہ کا نام لے کر گاڑی کسی نا کسی طرح گھما پھرا کر ۔۔
دس منٹ بعد اسی سٹاپ پر پہنچا دی۔۔
پھر سے ہوا حکم صادر
کہ وطن بدر ہوں ہم تم
دیں گلی گلی صدائیں۔۔
اسی دائیں بائیں کے چکر میں گاڑی کسی شرابی کی طرح کبھی ادھر ڈولتی پھر رہی تھی۔۔
اور
میرے دونوں allegators میں گھمسان کی جنگ چھڑی ہوئی تھی۔۔
عمر اور عاصم دم سادھے بیٹھے تھے اور میں بے چارگی میں گاڑی ناک کی سیدھ میں بھگائی جا رہا تھا ۔۔
ایاک نعبد وایاک نستعین
کہ اگر دونوں میں سے کسی ایک کی سنتا تو دوسرا بگڑ جاتا۔۔
یاللہ آج تو تو ہی ہمیں پہنچائیں۔۔
چلتے چلتے ہم پہنچ گیے موٹر وے پر۔۔
جیسے کالج سے نکل کر پہنچ جائیں M2 پر۔۔
اس ساری لڑائی میں کوئی ایک گھنٹہ گزر گیا۔۔۔
راستہ تھا سارا دس منٹ کا۔۔
خیر اس کا ایک فائدہ ہوا ۔۔۔
دونوں راہنما لڑ لڑ تھک گیے تھے۔۔
لڑتے لڑتے ہو گئی گم
ایک کی چونچ ایک کی دم۔۔
کچھ ایسا ہی ہوا تھا ۔۔
اب نواز اور زرداری بھای بھای ہو گئے۔۔
اور اب وہ ہم باقی ہم سفروں پر دو حرف بھیج کر پاکستان اور انگلینڈ کے حالات ڈسکس کر رہے تھے۔۔۔
بے چارگی سے عاصم اور عمر کی طرف دیکھا۔۔ دونوں نے اپنی فہم وفراست کے مطابق misguide کرنا شروع کیا۔۔
اتنے میں فارینہ کا فون آ گیا کہ ۔۔۔۔۔ کہاں مر گئے ہو۔۔
سچوئیشن کا پتہ چلنے پر آرڈر ہوا کہ سب بس پر چلے جائیں گے لہذا فورا گھر پہنچو۔۔
گھر کہاں ھے؟
اب یہ نیا مسئلہ۔۔
گھر کیسے جائیں۔۔
ہم تو اس مقام پر تھے جہاں خود ہمیں اپنی خبر نہیں آتی۔۔۔
ہر اک اجنبی سے پوچھنا
جو پتہ تھا اپنے گھر کا۔۔
آخر فیصلہ یہ ہوا کہ گاڑی اسی طرح شتر بے مہار چلائی جاوں اور جو بھی پہلے مل گیا ۔۔
گھر یا سینٹر ۔۔
یا پیٹرول ختم ہونے کی صورت میں پمپ۔۔
وہاں تشریف لے جائیں گے۔۔
خیر عاصم چونکہ گھر کا کچھ کچھ بھیدی تھا۔۔
تو
وہ کوئی ساڑھے پندرہویں کوشش میں گھر سے دس گلیاں دور تک گاڑی پہنچانے میں کامیاب ہو گیا۔۔
گھر پہنچ کر سب ایک دوسرے پر نہایت ہی کھلے دل سے الزام لگاتے رہے۔۔
آخر فارینہ نے analysis کیا تو ۔۔
سوچیں ذرا کہ کیا پتہ چلا۔۔۔
تجمل نے جانے والا نقشہ پکڑا ہوا تھا
اور ڈھولن نے واپس آنے والا۔۔
اور اسی لیے دونوں نے مل کر تگنی کا ناچ نچا ڈالا۔۔
لو کر لو گل۔۔
اور ہاں جب بسوں میں بغیر دھکے کھائے واپس پہنچے تو پتہ چلا ۔۔
غلط جگہ گاڑی پارک کرنے پر ساٹھ پاونڈ جرمانہ چسپاں ہے۔۔
یعنی اتنے گاڑی کے پیسے نہیں دیے جتنے جرمانے کے۔۔
اور ہاں آخر میں
میرے ہاتھ بھی کھڑے
chivasu syndrome کیا ہوتا ہے مجھے بھی نہیں پتہ۔۔
ویسے اتنا معلوم ہے کہ اگر عمار بھائی بارش کا پہلا قطرہ نہ بنتے تو۔۔
ہم تو ۔۔
پھر بھی دل ہے پی ایم سی
مان کر نا دیتے۔۔
تو گاڑی کی کیا کہانی ھے؟
اوہ اب یاد آیا کہ آپ نے کچھ پوچھا بھی تھا۔۔
گاڑی کی قیمت۔۔۔
اصل میں الو کی طرح آنکھیں رات کو زیادہ کھل جاتی ہیں۔۔
یہ عادت اصل میں کالج لائف سے ایسی لگی کہ جاتی نہیں۔۔۔
تو جی ۔۔
کار اتنی سستی کیسے ملی۔۔
اس کے متعلق مجھے یاد ہے کہ اس وقت بھی بہت سے لوگ بہت تجسس میں مبتلا تھے۔۔
حتی یہ کہ ہمارا کلاس فیلو عرفان عرف کھنہ اپنی وائف کے ساتھ اس دن ٹوٹو کی طرف کھانے پر آیا اور اس چمتکار پر کوئی حیران سا حیران تھا۔۔۔ باقی سب ہنس رہے تھے کہ انھیں یہ راز معلوم ہو چکا تھا۔۔۔
عرفان نے تو باقعدہ گاڑی کا بغور معائنہ کیا اور سوالوں کی ایک کڑی تفتیش سے مجھے گزارا ۔۔
جیسے گاڑی کہیں چوری کی تو نہیں۔۔
اور تو اور گاڑی کی بولی بھی لگا دی۔۔۔
آخر جب راز پتہ چلا تو ۔۔۔
ایک ٹھنڈی سانس بھر کر رہ گیا۔۔(سردی تھی نا۔۔کرسمس پر برف پڑی تھی)ـ۔۔
وہ اصل میں مَیں ہر ایک کو بالکل سچ بتاتا تھا کہ کہ گاڑی پچاس پاونڈ میں لی ہے۔۔
یہ نہیں کہتا تھا کہ خریدی ہے۔۔
تو جی گاڑی کراے پر لی تھی کرسمس کیلیے۔۔
بس ۔۔
اتنی سی بات تھی۔۔
دھت تیرے کی۔۔۔
ہیں نا
Comments
رضوانہ حیدر
فیصل بھائ کی لمبی کہانیاں تے رضوانہ غریب نو ں جواب وی لمبے لکھنے پیندے۔ھا ھا
اوکھے پینڈے لمبیاں راھواں عشق دیاں
کیابات ھے فیصل بھائ مان گئے25ھزار پاونڈ کی کار صرف پچاس پاونڈ میں(پہلے تو اس کی تفصیل بتائیں)
فارینہ نے ناشتہ کروا کر جو برتن دھلوائے اس سے فارینہ کا سگھڑاپا ظاہر ھو رھا😂
😂
sentence of the day
اسطرح تجمل navigator کے پیچھے ڈھولن alligator
اور پھر ان دو ملاوں میں مرغی حرام ھو گئی اور منزل نہ ملی۔
اور
جنا ب پھر صنف نازک ک عقل کام آئ منزل مقصود مل ھی گئی مگر اتنے بھاری جرمانے کے ساتھ😢
متاثر کن انداز تحریر ایسا لگا کہ ھم بھی سفر میں شریک
🌹🌹جیتے رھیں فیصل بھائی
اسمارہ ندیم
واہ واہ
سبحان اللّہ
سب کہتے ہیں آپ بہت اچھا لکھتے ہیں
دل کے خاموش تاروں کو چھیڑ دیتےہیں
بچپن کی بھولی باتیں
بڑی سہولت سے یاد کروا دیتے ہیں
سوچتی رہی میں
بہت دن تک
کیوں کیسے کرتے ہیں آپ؟
پھر ایک بات اچانک سمجھ میں آئ
اپنے رب سے آپ بڑے قریب ہیں آپ
جو رب سے قریب ہوتے ہیں
وہی اس کے بندوں کو خوش کرنے کی سعی کرتے ہیں
ورنہ کس کے پاس اتنا سمے
کہ اتنی محنت کرتا پھرے
سب کی چند مسکراہٹوں کے لئیے
آپ کو پتہ لگ جاتا ہے کہ کوئ اداس ہے
غمگین ہے
ایسا میں نے محسوس کیا ہے
جزاک اللّہ خیر
زاھدہ میڈم
باقی خوبصورت کہانی کاآغاز
فارینہ کی خوبیوں کے ھم سب معترف کہ اس نے اکلوتی بھابھی کاکردار خوب نبھایا اور آپ سب لوگوں کی کامیابی کی ایک وجہ ایکدوسرے کے ساتھ اتفاق سے رہنااورمشکل میں کام آنابھی ہے۔نومی بھائ تو انتہائی معصوم بھراتھے وہ بھی چالباز نکلے۔معلومات میں ایک اور اضافہ کہ ڈھولن بھائ بھی آپ کے ساتھ ھوتے تھے پھر وہ پاکستان کیسے پلٹے اس پر بھی ایک تحریر ھونی چاہیے خیر اگلی قسط کا انتظار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فرخ نوید
صراط مستقیم۔۔۔۔۔۔
👌👌👌👌
🌹🌹🌹🌹🌹
ڈرائیور ۔۔۔۔تو بالکل سیدھا سادہ ۔۔۔پاکستانی قوم جیسا۔۔۔۔
اور
دو متضاد اطراف میں رہنمائی کرتے کردار
بالکل ۔۔پاکستانی سیاست دانوں جیسے
اور
پیاری فرینہ۔۔۔۔۔
نیوکلیر پاور ۔۔۔تباہ کرنے اور تباہ ہونے سے بچانے والی
اور
محترم عمار بھائی۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔
پی ایم سی چارمنگ سیشن فیملی ممبرز
کے ہاتھ کھڑا کرنے اور کرانے کا سہرا
آپ کے سر باندھ دیا گیا ہے
اب دل ِ ناتواں پر
آپ کے نازک کندھوں پر
بہت بھاری ذمہ داری آ گئ ہے
سارے لوگوں کو سیدھا راستہ دکھانے کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم سب آپ کے پیچھے پیچھے
اور
اور
اور
جزاک اللہ خیر پیارے بھائی فیصل المعروف چٹا چالباز عرف شرارتی پانڈا۔۔۔۔۔۔
😍🌹😍🌹