سجدہ
Real respect is not expressed by bowing down and kissing the steps. Real respect is expressed by following the teachings and character of the man laid at rest at this Tomb who was pivotal in spreading the message of God in the subcontinent.
Same goes to men bowing down their heads in front of God in prayer and then not following his message. It’s like they are tricking God, saying I submit, but then they don’t submit at all, and they tell lies, and they deceive, and they do corruption. Like cheating God has no bearing at all!
Looks like we don’t really know what a Sajda is.
پڑھ پڑھ علم تے فاضل ہونیوں
وے کدے اپنے آپ نوں پڑھیا نئیں
پھج پھج وڑنا اے مندر مسیتی
وے کدے من اپنے وچ وڑیا نئیں
لڑنا روز شیطان دے نال
وے کدے نفس اپنے نال لڑیا نئیں
بھلے شاہ آسمانی اڈدئیاں پھڑو نئیں
وے جیڑا گھر بیٹھا انوں پھڑیا نئیں
سجدہ کیا ہے؟
سجدے کا روٹ (س۔ ج۔ د) ہے اور اس کے لغوی معنی ہیں جھک جانا یا سرکو جھکا دینا (ابن فارس)
اصطلاحی معنوں میں سجدے سے مراد حکم کی تعمیل کرنا ہے۔ جب ہم نمازمیں قیام کی حالت میں اللہ رب العالمین کی نازل کردہ آیات بینات پڑھتے ہیں یا سنتے ہیں تو سر جھکا کرعلامتی طور پر اس بات کر اقرار کرتے ہیں کہ ہم نے جو کچھ سنا اس پرعمل کریں گے، اسی کو سجدہ کہتے ہیں۔ (سمعنا و اطعنا)
سجدے کی بہترین تفسیر قرآن نے خود کی ہے۔
وَإِذَا قُرِئَ عَلَيْهِمُ الْقُرْآنُ لَا يَسْجُدُونَ ﴿الإنشقاق: ٢١﴾ بَلِ الَّذِينَ كَفَرُوا يُكَذِّبُونَ [٨٤:٢٢]
اور جب ان کے سامنے قرآن پڑھا جاتا ہے تو وہ سجدہ نہیں کرتے بلکہ کافر لوگ اسے جھٹلاتے ہیں
اس مبین آیت سے واضح ہوا کہ قرآنی آیات کو مان کر اس پرعمل کرنا سجدہ ہے۔ مومن وہی ہوتا ہے جو اللہ تعالیٰ کی آیات پر ایمان لاکر اس پر عمل کرتا ہے اور جو آیات کا انکار کرتا ہے یا انہیں جھٹلاتا ہے قران اسے کافر قرار دیتا ہے۔
تمام اجرام فلکی سورج، چاند، ستارے اور سیارے سب اللہ کو سجدہ کرتے ہیں۔
أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يَسْجُدُ لَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الْأَرْضِ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ وَالنُّجُومُ وَالْجِبَالُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ وَكَثِيرٌ مِّنَ النَّاسِ وَكَثِيرٌ حَقَّ عَلَيْهِ الْعَذَابُ وَمَن يُهِنِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِن مُّكْرِمٍ إِنَّ اللَّهَ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ ﴿الحج: ١٨﴾
کیا تم دیکھتے نہیں کہ جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے سب اﷲ کے سامنے سجدہ ریز ہے اور سورج، چاند، ستارے، پہاڑ، درخت، ہر قسم کے جاندار اور انسانوں کی کثیر تعداد سب سجدہ ریز ہیں ۔۔۔۔۔
اس آیت مبارکہ سے سجدے کا مفہموم مزید واضح ہوا کہ سجدہ محض سرجھکانا نہیں بلکہ حکم کی تعمیل کا نام سجدہ ہے۔ سورج، چاند، ستارے اور سیارے سر نہیں جھکاتے بلکہ اللہ تعالی نے جو حکم انہیں دیا ہے وہ اس کی تعمیل کرتے ہیں۔ اگر سورج سجدہ کرنے سے انکار کردے اور اپنی مقناطیسیت کو کم یا زیادہ کرلے تو کائنات تباہ ہوجائے گی۔
پس سجدے سے مراد حکم کی تعمیل ہے اور سرکو زمین پر رکھنا اس کا علامتی اظہار ہے۔ لہذا جو علامتی اظہار تو کرتا ہے لیکن خدائی احکامات کی تعمیل نہیں کرتا وہ گمراہ ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔