Mystery
داستان چوھدری کا تیسرا اور آخری حصہ۔۔۔۔
شروع کی داستان کے لئے لنکس تحریر کے آخر میں۔۔۔
لیں جی کہانی کا آخری حصہ۔۔۔
اصل میں جب سے پی ایم نے سیکرٹری کو پانچ سو کا لالچ دیا اس کے تو تیور ہی نہیں سنبھالے جاتے۔۔
میرے جیسے چھوٹے سیٹھ کو تو وہ پوچھ ہی نہیں رہا۔۔
بڑے ترلے دیے ۔۔
پرانے واسطے دیے ۔۔۔
تو اس بات پر مانا کہ اچھا بس کہانی میں ہاتھی نکل گیا ہے اور بس دم رہ گئی ہے ۔۔۔
تو جی گزشتہ سے پیوستہ۔۔۔۔
چودھری صاب نے میری شکل دیکھی تو حیران سے ہو گیے اور کہنے لگے کیا ہو گیا ہے۔۔
پہلے کبھی اتنا حسین چہرا نہیں دیکھا؟
میرے منہ سے کچھ ٹاٹے پھوٹے سے الٹے سیدھے الفاظ ہی نکل پاے۔۔
آخر میں نے اصل ماجرا سنایا تو ادھر ہی میری ملامت شروع کر دی۔۔
جی ہاں یہ ان کی چند ابتدائی ملامتوں میں سے تھی اور تختہ مشق ۔۔
یہ آ پ کا خادم۔۔۔
کہنے لگے اتنے عرصے کا ساتھ اور پہچان نہ پاے۔۔
آخر بڑی لترول کے بعد ہمارے ایک شفیق سینیر تھے ۔۔
شیخ شبیر ۔۔
ان کو ترس آیا اور کہنے لگے کہ وہ تم سے لگاو اتنا رکھتا ہے کہ ہر ایک مورت میں تمہاری صورت دکھتی ہے۔۔
تب جان بخشی ہوئی۔۔
خیر اب اپنے سسپنس کا خاتمہ تو کرنا تھا کہ یہ کون تھا جو ۔۔
چودھری صاب کا ڈبل رول کر رہا تھا۔۔
سر پٹ ٹامی بھگایا تو دیکھا۔۔۔
کہ آگے جناب۔۔۔۔۔ تھے۔۔
تب معلوم ہوا کہ فیصل آباد اگر مری ہوتا تو آدھے لوگ تو سردی سے ہی فوت ہو جاتے ۔۔
ایسے ایسے حضرت۔۔
او ہاں ۔۔
ان کا نام۔۔
بھئی پانچ سو میسج پہلے عمر نے بتایا تو تھا۔۔
وہاں سے پڑھ لیں۔۔۔۔
just having fun
وہ نومی تھا۔۔
ویسے آپس کی بات ہے نومی کو بھی آج ہی پتہ لگے گا کہ اس دن کیا ہوا۔۔۔