آخری معرکہ۔۔۔
فائنل پراف میڈیسن میں ہماری معصوم پر عقابی نگاہ اور ہاتھی جیسے حافظے والی میڈم انٹرنل اور نعیم صاحب جو ھمارے ہی ریٹائرڈ پروفیسر تھے، ایکسٹرنل کے طور آئے۔۔۔۔
نعیم صاب کی تعریف میں بس اتنا ہی کافی ہے کہ بلال صاحب تو ان کے آگے رحمت کا فرشتہ ہیں۔ وہ تو بڑے بڑے پروفیسروں کی ہوا اکھاڑ دیتے تھے۔۔۔
یہ تھا جی وہ ڈیڈلی کمبینیشن جس کا سامنا ہم دل ناتواں نے کیا۔۔۔
میرا تھا ان کے پاس لانگ کیس۔۔۔
لانگ کیس میں تھا سٹروک کا مریض
جسم کا ایک ایک عضو پھڑپھڑا رہا تھا۔
بس ایسے لگ رہا تھا کہ ملک الموت ہمراہ اپنی ٹیم کے آیا ہی چاہتا ہے۔۔
لو جی جتنی تیاری کر سکتے تھے۔۔کی۔۔جو کتاب یا سینیر ہاتھ لگا سٹروک اس میں سے نچوڑ لیا
میرے مریض سے صحیح بولا نہیں جاتا تھا۔۔۔
وہ میری تیاریاں دیکھ کر کچھ غٹرغوں غٹرغوں کرنے لگا اور آسمان کی طرف نظریں پھیریں۔۔۔
میں سمجھا میرے لیے دعا کر رہا ہے۔۔
اس کے بیٹے سے پوچھا کیا کہتا ہے۔۔
کہنے لگا بابا کہتا ہے سب ڈاکٹر ادھر بہت نالائق ہیں۔۔۔
کچھ نہیں آتا۔۔
کتابیں کھول کھول کر رٹے لگا رہے ہیں۔۔
(میرے تن بندن میں لگی آگ (تھوڑی سی۔۔۔ کہ امتحان کا خوف بہت تھا
بس اتنا ہی کہا ۔۔
بابا چپ کر۔۔
اور پھر۔۔۔
آگیا وہ شاہکار جس کا تھا انتظار۔۔
ایک فوج کی فوج پیچھے ہٹو بچو کا شور مچاتی داخل ہوئ اور یوم حساب شروع ہو گیا۔۔۔
عجیب سے لمحے تھے ۔۔۔
دل بیک وقت چاہتا تھا کہ یہ لمحہ کبھی نہ آئے اور فوراً ہی آجائے اور جو ہونا ہے ہو جائے۔۔۔
آخر کار میرا نمبر بھی پکارنے والے نے پکارا۔۔۔
آپ ذرا تصور کریں فلیش بیک میں کہ دو پروفیسر اور پیچھے دو درجن مزید آنکھیں آپ کو گھورتی ہوئی۔۔
کسی آنکھ میں بیزاری۔۔
کسی میں جزبہ ترحم۔۔
کسی میں صاف تمسخر ۔۔
اور کچھ صاف پروفیسر کی چاپلوسی کرتے ہوے۔۔
میڈم اور نعیم صاب نے تکلفاً پہلے آپ پہلے آپ کیا ۔۔
اور پھر سوالوں کی توپ نعیم صاب نے داغنا شروع کی۔۔
دے دناں دن۔۔
ایک کے بعد ایک گولہ داغا گیا۔۔
اللہ نے بڑا کرم کیا اور مضبوط فصیل سے ان کے گولے ریفلیکٹ ھوتے گئے۔۔۔۔۔
پیچھے کھڑی گھورتی آنکھوں، مسکراتے لبوں پر آہستہ آہستہ داد وتحسین کے تاثرات واضح ہوتے جا رہے تھے۔۔
نعیم صاب نے پوچھا کہ لیول آف ڈیمج کیا ھے؟
میں نے خوب خود اعتمادی سے (کہ اب تک دل کی دھڑکنیں قابو میں آ چکیں تھیں) کہا کہ انٹرنل کیپسول۔۔۔
اور ایک فاتحانہ انداز سے سب کو دیکھا۔۔۔
کچھ اشخاص نے تو پوشیدہ داد بھی دے ڈالی۔۔۔
ھائے میرے ربا۔۔
کیا ٹرننگ پوانٹ آیا۔۔
نعیم صاب زیرِلب مسکراے ( کمینی والی جو ہوتی ہے نا ۔۔ وہ والی مسکراہٹ)ـ۔۔۔
اور پینترا بدلتے ہوے گگلی دے ماری۔۔۔
اچھا اگر میں کہوں کہ انٹرنل کیپسول لیول نہیں ھے تو؟
میرا دل تو ایک دفعہ فیصل آباد سے لاہور تک کی دوڑ لگا آیا۔۔
پیچھے موجود چہروں نے واضح طور پر فاتحہ پڑھ لی۔۔۔
مجھے یہ بھی معلوم تھا کہ جہاں سے ایک ایگزامنر سوال پوچھنا بند کرتا ہے اگلا وہاں سے شروع کرتا ہے۔۔
مرو یا مارو والا لمحہ آ گیا۔۔
سمجھ لیں شارجہ کا میدان آخری بال اور چھ رن درکار۔۔۔
کچھ لمحے سوچا اور پھر کہا لے بیٹا آر یا پار۔۔۔
میں نے کہا۔۔۔۔
سر آپ جو کہیں گے درست کہیں گے۔۔
میری کہاں مجال کے آپ کو چیلنج کر سکوں۔۔
آپ آسمان اور میں میڈیسن کی زمین پر رینگتی چیونٹی ۔۔
اگر آپ یہ بھی کہیں کہ اس بندے کو سٹروک ھے ھی نہیں، تو میں اس کو مڑ کر کہوں گا، چل اوئے۔۔۔۔۔ سر نے کہا ہے تجھے کچھ نہیں ہوا۔۔۔
ڈرامے بند کر۔۔
آٹھ بھاگ یہاں سے۔۔۔
یعنی پورے ملک کا مکھن استعمال کر مارا۔۔۔
اس کے بعد۔۔۔
چھکا۔۔۔
اور ۔۔
میں نے پیچھے تماشائیوں کو دیکھا۔۔
کچھ کی آنکھیں ابل پڑیں۔۔
کچھ کے جبڑے حیرت سے گھٹنوں کو لگ گئے
اور کچھ جو بیزار تھے اور جنھوں نے یہ بال مس کر دی تھی وہ ہڑبونگ میں دوسروں سے پوچھ رہے تھے کہ کیا ہو گیا۔۔۔
اور جناب ۔۔
نعیم صاحب، تو ان کا منہ ایسے تھا جیسے اس لڑکی کا ہوتا جس کا رشتہ دیکھنے والی خواتیں کہتی ہیں۔۔
بہن آپ کی بیٹی بہت پیاری ہے۔۔
میڈم کی ہنسی پردے کے پیچھے بھی صاف کھنکتی تھی۔۔
نعیم صاب بس اتنا ہی کہہ سکے۔۔
بیٹا رول نمبر تو پھر سے بتانا۔۔
اور جناب اس کے بعد دس منٹ میڈم اور نعیم صاب اس لا حاصل موضوع پر سیر حاصل گفتگو کرتے رہےکہ ان کے زمانے میں امتحان مشکل تھا یا اب کے دور میں۔۔
یوں میں نہایت ہی امتیازی نمبروں سے کامیاب قرار دیا گیا۔۔
اس تاریخی واقعے کے بارے کامی کی یاداشتیں۔۔۔۔۔۔۔
آپ نے تھوڑا کسر نفسی سے کام لیا ہے ۔۔۔
۔۔۔ آپ کے اس بلو بینڈ مارجرین کی لیپا پوتی کے بعد نعیم صاحب ایسے پھسلے ۔۔۔۔۔۔
کہ پہلے تو منہ سے ایسی آوازیں نکلیں کہ سننے والوں کو لگا کہ شاید نعیم صاحب کو بھی خدانخواستہ سٹروک ہو گیا ہے ۔۔۔
جب ٹشو سے منہ صاف کر لیا تو انکے الفاظ تھے ۔۔۔
نہیں ‘ ہاں’ نہیں ‘ وہ ‘ دیکھو سنو ۔۔۔ اتنا سچ اچھا نہیں ہوتا ۔۔۔ میاں خوش رہو ھم پاس ڈسٹنکشن سے کر چلے ۔۔۔۔
فیصل کے بعد انکا کسی سے وائیوا لینے کا دل ہی نہ کیا کہ بقول شاعر
‘ ھم وائیوا میں بھی توحید کے قائل ہیں ‘
ھم جیسوں کی باری آئ تو کچھ اس طرح کے سوال تھے
بخار کیوں ہوتا ہے
کتنی قسم کا ہوتا ہے
اگر مجھے سو قسمیں آتی ہوں تو آخری دس آپ بتا دیں
میڈم جی چھڈو ‘ میرا دل نہیں کردا’ تُسی سوال پُچھو ‘ وغیرہ وغیرہ