دل اور دماغ
دل اور دماغ کے بارے قرآن میں کیا ھے؟
بہت مشکل سوال پر توجہ دلائی۔ اس پر آپکے سوال کے بعد سوچ کر جو اپنی سمجھ سے جواب بنا ھے وہ شئر کر رھا ھوں۔ مستقبل میں کچھ اور یاد آیا تو اضافہ کر دوں گا۔
مختصرا:
دل کا کنٹرول “Autonomic Nervous System” سے ھے جو کہ شعور سے نچلے درجہ پر کنٹرول ھوتا ھے ۔ یعنی لا شعور اور برین سٹم۔
قران میں دل کے بارے میں کئی آیات ھیں۔ جیسے:
“دلوں پر مہر کا لگا دینا”۔
“دلوں کا سکون اللہ کی یاد میں ھے”۔
“اللہ نے سوچنے کیلئے دل دئے۔”
“دلوں میں کفر یا ایمان کا ھونا ”
“دلوں کا پتھر کی طرح سخت ھونا۔”
“اللہ انسان اور اسکے دل کے درمیان حائل ھے۔”
وغیرہ۔۔۔۔
اصل میں شعور اور نفس کے آپس کے توازن کے کم یا زیادہ ھونے کے اثر کا ظہور دل کی کیفیت میں ھوتا ھے۔
دل میں جو کیفیت اسکے نتیجہ میں ANS کے ذریعے پیدا ھوتی ھے وہ شعور کو feedback ھو جاتی ھے تاکہ شعور اپنے فیصلہ پر نظر ثانی کرے۔
مثلا اگر کافر یا بے ایمان کا شعور ایمان پر عمل کرنا شروع کرتا ھے تو ANS کے اندر تبدیلیاں آنا شروع ھو جاتی ھیں اور دل میں گھٹن کی کیفیت شروع ھو جاتی ھے جو تبدیلی کے عمل کو resist کرتی ھے۔ اور شعور کو دل کی تکلیف کا احساس دلاتی ھے تاکہ اسے ایسا کرنے سے روکے۔
اگر دل پر مہر لگ چکی ھے یعنی پہلے کی بد عملی اتنی زیادہ ھے کی سزا کا فیصلہ چسپاں کر دیا گیا ھے یا نفس شعور پر مکمل غلبہ پا چکا ھے تو اللہ جو انسان اور اسکے دل کے درمیان حائل ھے اس گھٹن یا دل کی تنگی میں اتنا اضافہ کر دیتا ھے کہ شعور کی کوشیش اس گھٹن کے احساس کے آگے رائگاں جاتی ھے۔
اگر مہر نہیں لگی تو شعور اس گھٹن پر انسان کی متواتر کوشیش کے نتیجہ پر قابو پا لیتا ھے اور دل ایک تارے کی طرح ایمان کی روشنی سے پر سکون، اور تنگی یا گھٹن سے پاک ھونے لگتا ھے۔
اگر انسان شعوری طور پر پھر دنیا کی طرف مائل ھونے لگے تو یہ دل بے سکونی کی بھاگ ڈور میں پھر لگ جاتا ھے اور تاریک غلاف اس پر چڑھنے لگتے ھے۔
یہ ANS کی پیدا کی گئی گھٹن ھر انسان دل میں محسوس کرتا ھے اور یہ اس وقت محسوس ھوتی ھے جب انسان اپنی سمت میں تبدیلی یا کوئی نئی سوچ کو اپنانے کی کوشیش کرتا ھے۔
ایک ایمان والا بھی دل کی اس گھٹن کو محسوس کرئے گا جب وہ گناہ کی طرف جانے کی کوشیش کرئے گا کیونکہ اللہ ایمان میں سبقت لے جانے والوں کو اسی طریقہ سے گمراہی پر جانے سے روک کر اپنے لیے خالص کر لیتا ھے۔
یعنی شعور اور نفس کے درمیان ھونے والی کشمکش کا ظہور دل پر سے تاریکی کے غلاف اتارنے کیلئے ھوتا ھے۔
اسلئے شعور اور دل کے بارے میں قرآن میں الگ الگ سے آیات ھیں۔
و اللہ اعلم
کمنٹ ۔۔۔ فرخ نوید
جزاک اللہ خیر فی الدنیا و الآخرہ
اللہ کریم آپ کو فہم قرآن کا اورزیادہ ذوق و شوق عطا فرمائے آمین ثم آمین
آپ کی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے ۔۔۔مختصر یہ عرض کرنا ہے
کہ
جیسے مادی جسم کا کنڑول ۔۔ دماغ۔۔ کے ہیڈ کوارٹر کے پاس ہے
بالکل ایسے ہی
روح ۔۔۔ کا کنڑول ۔۔دل کے پاس ہے۔۔۔۔
خیر اور شر۔
اور
ایمان کا اصل معرکہ
دل کے مقام پر ہوتا ہے۔۔۔۔۔
دل
کے پاس
اپنا سارا کنٹرول سسٹم۔۔حواس۔۔۔۔
سب کچھ ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔دل مردہ دل نہیں ہے اسے زندہ کر دوبارہ
کہ یہی ہے امتوں کے مرض کہن کا چارہ