دعاِ پاکستان
اللہ تعالی کی طرف سے دین میں ایمان کے دو حصے ھیں۔
نمبر 1۔ پہلا غائب پر ایمان: جس میں دعا اور عبادات کرنا بھی شامل ھے۔
نمبر 2۔ دوسرا دنیا میں نیک اعمال اور مال و جان سے جدوجہد ، تمام اخلاقیات مثلا سچ بولنا، محنت کرنا، خدا ترسی، امانت داری، تقوی اور علم و ہنر حاصل کرنا وغیرہ سب شامل ھیں۔
قران میں کامیاب لوگوں کے بارے میں کہا گیا ھے جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رھے۔۔۔۔۔۔
جو ان دونوں چیزوں پر عمل کرے اسکے لئے دنیا اور اخرت دونوں میں کامیابی ھے۔۔
ایک پر عمل سے بات نہیں چلے گی۔۔
جو صرف نمبر 2 پر عمل کرئے انکے اجر انکو قران کے مطابق دنیا میں پورے پورے دے دیئے جائیں گے لیکن انکا اخرت میں کوئی حصہ نہیں کیونکہ وہ دنیا ہی میں صلہ چاہتے ھیں اور اخرت پر یقین نہیں رکھتے۔۔۔مثلا ان میں بہت ساری ترقی یافتہ غیر مسلم اقوام کے لوگ شامل ھیں جو لین دین میں انصاف، اخلاقیات، خدا ترسی، اور علم و ہنر جیسی خوبیاں اپنائے ھوئے ھیں مگر اللہ اور روز اخرت پر ایمان نہیں رکھتے یا شرک و کفر کرتے ھیں ۔ انکے صلے انکو بھرپور انداز میں دنیا میں دئے جا رھے ھیں
جو صرف نمبر 1 یعنی غائب پر ایمان تو رکھتے ھیں اور نمبر 2 یعنی دین کے دنیاوی احکامات میں کوتاہی کرتے ھیں تو قران کے مطابق یہ سب منافق ھیں۔ انکے بارے میں 2 ایات اہم ھیں۔۔ ایک جگہ کہا گیا کہ یہ جہنم کے سب سے نچلے درجہ میں رھیں گے۔۔ اور ایک اور جگہ کہا گیا کہ منافقوں کا معاملہ اللہ کے ہاتھ میں ھے کہ چاہئے انکو بخش دے یا سزا دے۔۔۔ مطلب یہ ھوا کہ منافقوں میں بہت سے درجات ھوں گے اور کم منافقت والے معاف کر دے جائیں گے اور زیادہ والے سزا کے مستحق ھوں گے مثلا بہت سے مسلمان اس گروہ میں شامل ھیں کہ ایمان بھی رکھیں اور احکام الہی میں دنیاوی عیش و عشرت اور ذاتی فائدہ کیلئے راہیں بھی نکال لیں۔
دعا اور عبادات نمبر 1 یعنی غائب پر ایمان کے زمرے میں اتی ھے۔ یہ انسان اپنے غائب پر ایمان کو بڑھانے اور تسلی دل کیلئے کرتے ھیں۔ کیا اسکے نتیجے میں اللہ دنیا کو چلانے کیلئے اپنی قائم کردیا سنت یعنی طریقہ کار کو تبدیل کردے گا یا نہیں؟
اسکو سمجھنے کیلئے کچھ اور ایات اھم ھیں۔۔۔
ایک یہ کہ تم اللہ کی سنت کو تبدیل ہوتا نہ دیکھو گے ۔۔۔۔ یہ ایت بعض قوموں کے برے اعمال پر انکی سرکوبی کے ضمن میں کہی گئی ھے یا اسی قوموں کیلئے جو اپنے لوگوں کی اکثریت کے برے اعمال کی وجہ سے فتنہ میں پڑ گئے جیسا پاکستانی قوم ۔
ایک اور جگہ کہا گیا کہ اللہ قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک لوگ ( اکثریت میں) اپنی حالت تبدیل نہیں کرتے۔ تو یہ تو کسی قوم کی حالت بدلنے کی سنت الہی ھو گئی۔ اور اسکے بغیر پاکستانی قوم کی حالت بھی نہیں بدلے گی۔ یعنی اس ضمن میں سنت الہی تبدیل نہیں ھو گئی۔
دوسری طرف قران یہ بھی کہتا ھے اللہ جو چاہتا ھے کرتا ھے اور ماسوائے شرک کے سب کچھ معاف کر سکتا ھے۔۔۔۔ یعنی اس سب کے باوجود پاکستانی قوم کیلئے معافی اور ان برے حالات اور فتنہ سے نکلنے کی گنجائش ھے اور اسباب اللہ کی طرف سے پیدا کئے جا سکتے ھیں۔
اور یہ بھی قرانی حکم ھے کہ نماز کے بعد دعا پر محنت کرو۔۔۔
یعنی دعا پر محنت کرنے کا حکم ھے۔ اسلئے اگر نہیں مانگیں گے تو یہ حکم عدولی ہو گئی۔
اسلئے میرے خیال میں دنیاوی سنت الہی یا اللہ کا طریقہ کار تبدیل نہیں ھوتی اور سنت الہی کے مطابق پاکستانی جب تک اپنے اپ کو ٹھیک نہیں کریں گے اور نمبر 2 کیٹاگری کی خصوصیات نہیں اپنائیں گے تو انکے حالات ٹھیک نہیں ھو گے۔
رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لیڈر کے طور پر صحابہ اکرم رضی اللہ تعلی کی 23 سال تک ایمانی اور معاملات زندگی کی تعلیم و تربیت کی اور پھر اللہ نے سنت الہی کے تحت انکو ساری دنیا میں کامیابی عطا کی۔
تو اس سب سے میری سمجھ میں تو یہی اتا ھے کہ جب ھم اللہ سے پاکستان کے حالات بہتر کرنے کی دعا مانگتے ھیں تو اصل میں ھم پاکستانی مسلمانوں کے ایمان (نمبر 1) کی مزید پختگی اور پھر انکے مکمل مومن بن جانے اور نمبر 2 کیٹگری میں بھی سبقت لے جانے کی ھی دعا مانگ رھے ھوتے ھیں کیونکہ سنت الہی کے لحاظ سے یہی طریقہ ھے پاکستان کے حالات بہتر کرنے کا۔
قران کے مطابق : کہ پہلی قومیں اتنی ازمائیں گئیں کہ وہ ہلا مارے گئے ۔۔ پھر وقت کا رسول اور اسکے ساتھی پکار اٹھے کہ اللہ کی مدد کب ائے گی ۔۔۔۔ تو فرمایا گیا کہ اللہ کی مدد قریب ھے۔۔۔۔
اج پاکستان کے بھی یہی حالات ھیں کہ اقلیت میں موجود مومن لوگ ہلا مارے گئے ھیں اور ایک دوسرے کی طرف دیکھتے ھیں اور اللہ کی مدد کیلئے پکار رھے ھیں ۔۔۔۔ اور قران کی ایت کے مطابق ان حالات میں اللہ کی مدد قریب ھے یعنی انے والی ھے۔
بعید نہیں کہ اللہ مسلمانوں کی اس ضمن میں دعا کے نتیجے میں رہنمائی مثلا کوئی نیک لیڈر پیدا کر دے جو قوم کو اکٹھا کر کے اللہ کی راہ پر چلائے اور وہ ان لوگوں کی اکثریت جو منافقت کر رھے ھیں ریاست مدینہ کی طرز میں کی گئی تعلیم و تربیت کے نتیجہ میں ان خصوصیات کو اپنے اندر پیدا کرلینے میں کامیاب ھو جائیں جو دنیاوی ترقی اور غلبہ کی سنت الہی کی شرائط کو پورا کرتی ھوں اور پاکستانی قوم دین و دنیا دونوں میں غلبہ اور کامیابی حاصل کر لے۔
اسلئے پاکستان کیلئے دعا کرنا اصل میں پاکستانیوں کیلئے دعا کرنا ھے کیونکہ انہی نے پاکستان کے حالات تبدیل کرنے ھیں۔ میرے خیال میں اللہ کی طرف سے مدد ایک نیک لیڈرشپ کی فراہمی سے ائے گی جو اس فتنہ میں پڑے گروہ کو ایک متحد قوم بنائے گا ۔ اسلئے پاکستان کیلئے ضرور دعا کریں اور ذاتی طور پر غائبی اور دنیاوی ایمان و معاملات میں محنت بھی کریں۔ دعا اور محنت دونوں کی ضرورت ھے۔ واللہ اعلم
Comments
ماشاءاللہ ساری قرانی تعلیمات کو ایک تحریر میں سمو دیا
یعنی ایمان مکمل نہیں
جب تک حقوق اللہ اور حقوق العباد دونوں ادا نہ کیے جائیں
جزاک اللہ 🌹🌹
یعنی صرف حقوق اللہ پر عمل پیرا شخص منافق ھے
اور
صرف حقوق العباد پر عمل پیراکو دنیا میں اجر ملے گا آخرت میں نہیں
نماز کا حاصل مقصود دعا ھے
دعا نماز کا سب سے بہترین اور لازمی جزو ھے
عبد اور معبود کے درمیان تعلق کا واحد ذریعہ
انفرادی اور اجتمائی دعا دونوں بہت اھم ھیں اور سنت رسولﷺھیں
ھاتھ اٹھا کر یا پھیلا کر دعا مانگنے کی بھی بہت فضیلت ھے
اگر ھم اپنے مومن بھائی یا بہن کیلئے دعا مانگیں تو یہ ھماری اپنی دعاؤں کی قبولیت کی ضمانت ھے
حاصل گفتگو
کہ اگر ھم حقوق اللہ اور حقوق العباد دونوں بجا لائیں گے تو ھی دعاؤں کی قبولیت ھو گی اور اللہ پاک کی مدد آئے گی
جزاک اللہ غضنفر بھائی اللہ پاک آپ کی توفیقات میں مزید اضافہ فرمائے
for interpretation of islam in a very simple and understandable manner
👏👏👏👏👏