Emotional
ویسے یہ تو سو فی صد سچ ہے۔۔
ہمارے گروپ کی سکھی سہیلی عمر ہے۔۔
ادھر کوئی کہہ دے اچھا اللہ حافط
ادھر ٹپ ٹپ ۔۔
رم جھم رم جھم۔۔
ہاوس جاب کے بعد میں لاہور سدھارا۔۔
باقی لوگوں نے مزید چھے ماہ کی ہاوس جاب پکڑ لی۔۔۔
میں نے ست سلام کہے اور نکل آیا۔۔۔
سب مشٹنڈوں نے لم لیٹ ہو کر اللہ حافظ کہا۔۔
اور اپنی ذمہ داری پوری کی۔۔۔
میں بھی بیگ پکڑے۔۔
بوجھل دل کے ساتھ۔۔
آہستہ آہستہ سیڑھیاں اترتا چلا گیا۔۔
جیسے بھی تھے دوست تو کہہ ہی سکتے تھے ان کو آخر۔۔
جب نیچے پہنچا ۔۔
تو دھیان دیا۔۔
کہیں سے سسکیوں کی آوازيں آ رہی تھیں۔۔
جیسے کوئی اپنی آواز کا گلا گھونٹ رہا ہو۔۔
پہلے سوچا کسی مریض کا کوئی رشتہ دار گزر گیا۔۔
لیکن اتنا مدھم اور دھیرے سروں میں بین۔۔۔
پیچھے مڑ کر دہکھا ۔۔
تو دبے قدموں عمر چلا آرہا ہے۔۔
اور آنکھوں سے ساون بھادوں جاری ہے۔۔
پیچھے تو اتنا پانی ہو گیا تھا کہ یقیناً کچھ لوگ پھسلے ہو ں گے۔۔
میں سمجھ تو گیا۔۔
پر پوچھ ہی لیا کیا ہوا۔۔
لو جی یہ کہنا غضب ڈھا گیا۔۔
سارے ضبط کے بندھن ٹوٹ گیے۔۔
اور جو دھاڑیں ماری۔۔
بھے بھے بھے۔۔
تو جا رہا ہے۔۔
بھے بھے بھے۔۔۔
تو میں نے بھی کہیں سے جمع چار آنسو نکال دیے۔۔
باقی لوگ سمجھ رہے تھے کہ ان کا کوئی گزر گیا ہے۔۔
اور الائیڈ کو میرا خیال ہے دو چار گالیاں اور کوسنے اور مل گیے ہوں گے۔۔
بس جی۔۔
تو ایسا ہے ہمارا عمر۔۔
اخیر سینٹی۔۔
تھوڑا سا ایموشنل کرو اور جان دینے کو تیار۔۔
اللہ خوش رکھے۔۔
نوٹ: اگر یہ رضیہ بٹ کا افسانہ لگے تو اس کی وجہ عمر کی حرکتیں تھیں۔۔