مرشد چوھدری
فرسٹ پراف میں بائیو کیم کے وایوے میں۔۔
پروفیسر صاب اور ایکسٹرنل ھر ایک سے فیٹ ایمبولزم پوچھ رھے تھے۔۔۔
یہ واحد ٹاپک تھا جو میں چھوڑ کر گیا تھا۔۔
بہت پریشان۔۔۔
ایسے میں نظر آئے ۔۔
چودھری ساب۔۔۔
جی ہاں۔۔۔
چودھری ساب۔۔۔
ان سے ذکر کیا۔۔۔
انہوں نے تسلی دی کہ میں نے دعا کر دی ہے
فکر ناٹ۔۔
تسلی نہ ہوئ۔۔
تو ان سے ایک پانچ منٹ کا کریش کورس کیا۔
اب جو بھی لڑکا باہر آے۔۔
جی کیا پوچھا۔۔۔
فیٹ۔۔
فیٹ اور فیٹ۔۔
چودھری ساب ثابت قدم کہ گھبراو نہیں۔۔
اب سب کی نظریں چودھری ساب پر لگ گئیں کہ ایسا تو پیر ساب کرتے ہیں۔۔۔
خیر میری باری آئی
میں اندر گیا اور سامنے کرسی پر بیٹھا۔۔
اب پہلا سوال ۔۔
ذرا سوچیں۔۔۔
اس سوال پر میرا پچاس منٹ وائیوا ہوا۔۔۔
سو مچ سو۔۔
کہ جب چپڑاسی بھائی ۔۔
چاے لے کر اندر آیا اور اس نے واپسی کیلیے دروازہ کھولا تو ایک لڑکا لڑھک کر اندر آ گیا۔۔۔۔۔ کہ سب کان لگے سننے کی ناکام کوشش کر رہے تھے کہ آخر اند چل کیا رہا ہے۔۔
تو جی سوال یہ تھا۔۔۔
کہ بیٹا
آپ کے والد کیا کرتے ہیں
میں نے کہا ریلوے میں ہیں۔۔
تو پھر میرا پورا وائیوا بلٹ ٹرین پر ہوا
آخر میں جاتے ہوے کہنے لگے، بھائی ذرا پروٹین اماینو ایسڈ کے نام بتا دو۔
that was my viva!
چودھری ساب واقعی پیر نکلے. 🙂