Research – What the Fuss!
دوستو
یہ بندہ ناچیز کلینیکل ریسرچ کا اپنا تجربہ شئیر کرتا ہے ۔ بنیادی طور پر میں کل وقتی کلینیشن ہوں ۔ لیکن ریسرچ کا شوق ہے اور کلینیکل ریسرچ میں پوسٹ گریجویٹ سرٹیفکیٹ بھی حاصل کر رکھا ہے ۔
کلینیکل ریسرچ اور پبلیکیشنز کئی طرح کی ہوتی ہیں ۔
زیادہ اہم تو prospective ریسرچ ہے جیسے کلینیکل ٹرائلز ۔ آج کل کے دور میں ایک کل وقتی کلینیشن کے لیے خود سے کلینیکل ٹرائل establish کرنا اچھا خاصا مشکل کام ہے(ناممکن نہیں) ۔ پھر آپ ٹرائل کو کمپلیٹ کریں گے اور پھر اس کے رزلٹس پبلش کریں گے ۔
کلینکل ٹرائل میں زیادہ کام چیف انوسٹیگیٹر کا ہوتا ہے ۔ ملٹی انسٹیٹیوشنل ٹرائلز میں ہر انسٹیٹیوٹ میں ایک پرنسپل انوسٹیگیٹر بھی ہوتا ہے اور بعض کلینیکل ٹرائلز والے فائنل پبلیکیشن میں PIs کے نام بھی ڈال دیتے ہیں، یوں آپ کم کام نا کر کے بھی مصنف بن جاتے ہیں لیکن نام کہیں درمیان میں ہوتا ہے (پبلیکیشنز کی دنیا میں پہلا اور آخری مصنف کی زیادہ اہمیت ہوتی ہے)۔
کچھ prospective سٹڈیز کلینیکل آوٹ کم کی بجائے کوالٹی آف لائف پر توجہ مرکوز کرتی ہیں ۔ ٹرائل کی نسبت کچھ آسان ہوتی ہیں لیکن آپ کو گڈ کوئسچن سلیکشن کرنا ہوگا اور statistical ہیلپ بہت ضروری ہے
اب آتے ہیں دوسری جانب
Retrospective Research
اسکا مطلب ہے کہ جو پہلے سے کام ہوا ہوا ہے اس کا ڈیٹا اینالیسس ۔ کلینیکل آڈٹ اور Retrospective research میں تھوڑا سا فرق یہ ہے کہ آڈٹ میں آپ اپنی پریکٹس آوٹ کم کو گولڈ سٹینڈرڈ کے ساتھ جچ کرتے ہیں جبکہ ریسرچ میں کچھ نہ کچھ نیا پہلو ضرور ہوتا ہے ۔ چاہے آپ آنسر نہ بھی دے سکیں، لیکن ایک نیا سوال اٹھا دینا بھی ریسرچ ہی کہلاتا ہے ۔
پبلیکیشنز کی کئی اقسام ہوتی ہیں
1۔abstracts
بہت سی نیشنل اور انٹرنیشنل کانفرنس اور میٹنگز اپنے منظور شدہ ایبسٹرکٹس اپنے میگزین کے سپلیمنٹ شماروں میں چھاپتی ہیں۔ یہ باقاعدہ digitally indexed ہوتے ہیں اور انکا ریفرنس دیا جا سکتا ہے ۔ مقابلتا آسان طریقہ ہے پبلیکیشنز کا ۔ لیکن پہلے اچھے سے معلومات لے لی جائے کہ کانفرنس abstracts چھاپے گی یا نہیں
2۔کیس رپورٹ
بگنرز کے لیے اچھا آپشن ہے۔
بڑے لیول پر بھی اگرچہ کہ کچھ لوگ کیس رپورٹ کو کم اہمیت دیتے ہیں لیکن میرے ذاتی خیال کے مطابق ہر کیس رپورٹ میڈیکل لٹریچر میں ایک اچھا اضافہ ہوتا ہے ۔
بہت سے جرنل کیس رپورٹ نہیں ایکسپٹ کرتے لیکن بہت سے کرتے بھی ہیں۔ اس کیس کے ساتھ اگر پہلے سے چھپا ہوا میڈیکل لٹریچر ریویو کیا جائے تو رپورٹ چھپنے کے چانسز کافی اچھے ہوتے ہیں ۔
3۔کیس سیریز
ایک ہی طرح کے ایک سے زیادہ لیکن rare کیسز
پھر کہوں گا کہ اس کے ساتھ لٹریچر کو ریویو ضرور کیجئے ۔ آپکے آرٹیکل کی وقعت بڑھ جاتی ہے ۔
4۔ ریویو آرٹیکل
کچھ جرنلز ریویو آرٹیکل لکھنے کے لیے اپنی فیلڈ میں opinion leaders کو مدعو کرتے ہیں لیکن کچھ جرنلز بغیر انویٹیشن کے بھی ایکسپٹ کر لیتے ہیں ۔ ریویو آرٹیکل میں آپ نے اس ٹاپک پر موجود evidence کو summarize کرنا ہوتا ہے ایک ماہرانہ کمنٹری کے ساتھ ۔
Meta analysis یا systematic review بڑی چیزیں ہیں
لیکن ایک اور لفظ استعمال ہوتا ہے overview
اس میں متھڈالوجی اتنی سخت نہیں ہوتی ہے
5۔ لیٹر ٹو ایڈیٹر
جرنل کے ایڈیٹر کو کسی چھپے ہوئے آرٹیکل کے جواب میں یا کسی نئے ٹاپک پر خط لکھنا بھی پبلش ہوتا ہے (after peer review) لیکن شروعات کرنے والوں کے لیے یہ کام اتنا آسان نہ ہو گا
6- اوریجنل آرٹیکل
اوریجنل ریسرچ میں prospective اور Retrospective research آ جاتی ہے ۔ کچھ نیا ۔ کچھ اوریجنل ۔ بعض اوقات جاندار طریقے سے کئے گئے پروفیشنل سروے کو بھی اوریجنل ریسرچ کے طور پر چھپوایا جا سکتا ہے ۔
اوورآل پبلیکیشنز ایک طویل کٹھن اور صبر آزما کام ہے (جیسا کہ پریگننسی کی مثال دی گئی تھی) ۔ ناکامیاں بھی ہوں گی بلکہ بےشمار ہوں گی لیکن مستقل مزاجی، تجربے سے سیکھ کر آگے بڑھنے کی لگن اور وقت کے ساتھ ساتھ team work ہی کامیابی کی کنجیاں ہیں۔
میرے کسی بھی کلاس فیلو کے لیے کسی بھی سلسلے میں کسی بھی موڑ پر اگر میں کسی کام آ سکوں تو یہ بندہ ناچیز اسے اپنی خوش بختی سمجھے گا۔
اس لنک میں میری لسٹ آف پبلیکیشنز ہیں ۔ ان میں ایبسٹرکٹس بھی شامل ہیں، کیس ، کیس سیریز، اوریجنل آرٹیکلز، ریویو آرٹیکل بشمول systematic review ۔ حتی کہ لیٹر ٹو ایڈیٹر بھی
یہ سارا سفر ایک کیس رپورٹ لکھنے سے ہی شروع ہوا تھا