سورہ التکویر
جب سورج لپیٹ دیا جاۓ گا، اور جب تارے بکھر جائیں گے، اور جب پہاڑ چلاۓ جائیں گے، اور جب دس مہینے کی حاملہ اونٹنیاں اپنے حال پر چھوڑ دی جائیں گی، اور جب جنگلی جانور سمیٹ کر اکٹھے کر دیے جائیں گے۔ اور جب سمندر بھڑکا دیے جائیں گے، اور جب جانیں (جسموں سے) جوڑ دی جائیں گی، اور جب زندہ گاڑی ہوئ لڑکی سے پوچھا جاۓ گا کہ وہ کس قصور میں ماری گئی ؟ اور جب اعمال نامے کھولے جائیں گے، اور جب آسمان کا پردہ ہٹا دیا جائے گا، اور جب جہنم دہکائ جائے گی، اور جب جنت قریب لے آئ جاۓ گی، اس وقت ہر شخص کو معلوم ہو جائے گا کہ وہ کیا لے کر آیا ہے۔
پس نہیں میں قسم کھاتا ہوں پلٹنے اور چھپ جانے والے تاروں کی، اور رات کی جبکہ وہ رخصت ہوئ اور صبح کی جبکہ اس نے سانس لیا، یہ فی الواقع ایک بزرگ پیغامبر کا قول ہے جو بڑی توانائ رکھتا ہے، عرش والے کے ہاں بلند مرتبہ ہے، وہاں اس کا حکم مانا جاتا ہے، وہ با اعتماد ہے۔ اور اے اہلِ مکہ تمہارا رفیق مجنون نہیں ہے، اس نے اس پیغام بر کو روشن افق پر دیکھا ہے۔اور وہ غیب ( کے اس علم کو لوگوں تک پہنچانے ) کے معاملہ میں بخیل نہیں ہے۔ اور یہ کسی شیطان مردود کا قول نہیں ہے۔پھر تم لوگ کدھر چلے جا رہے ہو؟ یہ تو سارے جہان والوں کے لیے ایک نصیحت ہے، تم میں سے ہراس شخص کے لیے جو راہ راست پر چلنا چاہتا ہو۔ اور تمہارے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا جب تک اللہ رب العالمین نہ چاہے۔