ھم تم
پی ایم سی کی بہاریں
وہ گداز یادیں
وہ چمکتے سے چہرے
وہ دمکتی سی باتیں
مدھم مدھم سے لہجے
شگفتہ شگفتہ سی سوچیں
رہ رہ کر ھم یاد کریں
کہاں گئی وہ یادیں
کہاں گئی وہ بہاریں
چھپ گئے وہ چہرے
کھو گئی وہ باتیں
امید کی چند کرنوں میں
آخری ہے باقی
آئو مل کے پھر سنائیں
اک گیت دوستی کا
وہ گزرے دنوں کا موسم
وہ سنہری بہا ریں
آو پھر سے ھم عام کریں
وہ دوستی کا زم زم
وہ باتوں کی رم جھم
وہ یادوں کی بارش
وہ لمحے بے پرواہ سے
وہ شرارتوں کا موسم
وہ PMC , وہ ھم تم۔۔۔۔۔۔۔۔